popo

Sunday, October 13, 2013

‘Pakistan develops search engine for free online courses’


پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دنیا بھر کے مفت اور بہترین آن لائن کورسز کیلئے ایک میٹا سرچ انجن تیار کرلیا ہے۔ اس واحد پلیٹ فارم پر دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں پر پیش کئے جانے والے سینکڑوں ہزاروں مفت آن لائن کورسز کو باسہولت انداز میں سرچ کیا جاسکتے۔

اس بات کا انکشاف اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سابق چیئرمین اور ممتاز پاکستانی کیمیادان ڈاکٹر عطاء الرحمان نے خلائی علوم پر منعقدہ دوسری قومی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں کیا۔

کانفرنس کے پہلے دن ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے اس سلسلے میں ایک میٹا سرچ انجن تیار کرلیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ جامعہ کراچی میں واقع حسین ابراہیم جمال ( ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری اگلے ماہ اس کا افتتاح کرے گا جس کے ذریعے دنیا کے بہترین مفت کورسز مثلاً ایم آئی ٹی اوپن کورس ویئر، کورسیرا، یوڈاسٹی، خان اکیڈمی، ورچول یونیورسٹی آف پاکستان اور دیگر سینکڑوں اداروں کے کورسز کو باآسانی سرچ کیا جاسکے گا۔ اس سے طلبا و طالبات کو کورسز کی تلاش میں سہولت ہوگی اور وہ کم وقت میں اپنے کورس کو تلاش کرسکیں گے۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ تربیت یافتہ اور قابل اساتذہ کی کمی خصوصاً تیسری دنیا میں آبادی کی بڑی تعداد کو پڑھانے میں سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ٹی اور ہارورڈ جیسے ممتاز اداروں کے مفت کورسز سے نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے ہزاروں لاکھوں طالبعلم مستفید ہوں گے۔

ایچ ای سی کے سابق چیئرمین کے مطابق پاکستان واحد ملک ہوگا جو پوری دنیا کے بہترین اور مفت آن لائن کورسز اور علمی خزانے کو ایک پلیٹ فارم پر پیش کررہا ہے۔

کانفرنس میں شامل ماہرین۔ تصویر محمد عمر، ڈان ڈاٹ کام کانفرنس میں شامل ماہرین۔ تصویر محمد عمر، ڈان ڈاٹ کام
دوسری جانب خلائی سائنس کانفرنس میں ملک بھر سے درجنوں اداروں کے ماہرین اور اسکالرز نے ساٹھ سے زائد پریزینٹیشنز اور تحقیقی مقالے پیش کئے۔ اس کانفرنس کا انعقاد کراچی یونیورسٹی میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف پلانیٹری ایسٹروفزکس ( آئی ایس پی اے) نے ‘ ورلڈ اسپیس ویک’ کے سلسلے میں منعقد کیا ہے۔

کانفرنس کے پہلے روز پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن ( سپارکو) ، غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینیئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آئی ایس پی اے اور دیگر ادارے شامل تھے۔

اس سال بین الاقوامی خلائی ہفتے کی تھیم یا موضوع ‘ مریخ کی تسخیر، زمین کی دریافت’ ہے۔

ایک اہم پریزنٹیشن میں کراچی یونیورسٹی میں شعبہ جغرافیہ کے استاد سلمان زبیرنے کراچی میں روڈ کی ڈیزائننگ اور حادثات پر اپنے تجربات اور حقائق پیش کئے۔ ا نہوں نے کہا کہ جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم ( جی آئی ایس) اور سیٹلائٹ تصویر کشی ( امیجری) کے ذریعے ان حادثات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے سڑکوں اور روڈ کی ڈیزائننگ اور منصوبہ بندی کرنے والے پلانرز سے کہا کہ وہ اہم سڑکوں کی تعمیر میں جی آئی ایس منصوبہ بندی اور سہولیات سے عوام کی مناسب آگہی کا خیال رکھیں کیونکہ ان پہلوؤں کو نظرانداز کرنا براہِ راست یا بالراست 34 فیصد حادثات کی وجہ بنتا ہے۔

کانفرنس میں درجنوں طالبعلموں نے بین الاقوامی خلائی ہفتے کی مناسبت سے پوسٹر بھی پیش کئے۔ تصویر محمد عمر، ڈان ڈاٹ کام کانفرنس میں درجنوں طالبعلموں نے بین الاقوامی خلائی ہفتے کی مناسبت سے پوسٹر بھی پیش کئے۔ تصویر محمد عمر، ڈان ڈاٹ کام
انہوں نے کہا کہ کراچی دنیا کے ان چار بڑے شہروں میں شامل ہیں جہاں ٹریفک حادثات کی شرح سب سے ذیادہ ہے۔

ایک اور لیکچر میں، جامعہ پشاور میں نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیالوجی کے محمد شفیق نے کہا کہ گزشتہ تیس برس میں پاکستان میں 138 اہم قدرتی آفات رونما ہوئی ہیں جن میں ہزاروں جانیں تلف ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ریموٹ سینسنگ اور سیٹلائٹ امیجنگ کے ذریعے قدرتی آفات پر نظر رکھنے اور اموات کو کم کرنے کا اہم کام لیا جاسکتا ہے۔

دیگر اسکالرز نے کائناتی علوم، تھیوریٹکل فزکس، توانائی کے غیر روایتی ذرائع، اور دیگر مضامین اور شعبوں پر اپنے خیالات اور تحقیقات پیش کریں گے۔

اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف سکولوں کے طلبا و طالبات نے بھی ورلڈ اسپیس ویک پر اپنے پوسٹر پیش کئے ۔

یہ کانفرنس سپارکو، ایچ ای سی اور پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے تعاون سے منعقد کی گئ تھی۔

No comments:

Post a Comment